Brailvi Books

ہفتہ وار مَدَنی حلقہ
14 - 36
کے مُتَعَلِّق حضرت سیدنا زیاد بن لبید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : میں نے عَرْض کی : یَا رَسُولَ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!عِلْم کیسے اُٹھ جائے گا حالانکہ ہم قرآن پڑھتے ہیں اور اپنی اولاد کو پڑھاتے ہیں اور وہ اپنی اولاد کو پڑھائیں گے ، اسی طرح یہ سلسلہ قِیامَت تک چلتا رہے گا ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشَاد فرمایا : اے زیاد!تیری ماں تجھے گم پائے ! میں تمہیں مدینہ کے سمجھ دار لوگوں میں شُمار کرتا تھا، کیا یہودی اور عیسائی تورات اور انجیل نہیں پڑھتے ؟لیکن ان میں سے کوئی بھی اس پر عَمَل نہیں کرتا ۔ (1)(لِہٰذا مسلمان قرآن پڑھیں گے مگر ا س پر عَمَل نہ کریں گے اور جو اپنے عِلْم پر عَمَل نہ کرے وہ اور جاہل دونوں برابر ہیں)
سُنّتوں کی کروں خوب خدمت	ہر کسی کو دوں نیکی کی دعوت
نیک میں بھی بنوں اِلتجا ہے 	یا خدا تجھ سے میری دُعا ہے (2)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!	صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو! کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے (Necessity is the mother of invention.)، زمانۂ قدیم میں علم کو مَحْفُوظ کرنے کا بہترین ذریعہ اگرچہ حِفْظ تھا، پھر بعد میں کتابت (یعنی ہاتھ کی لکھائی)کو اَہَمِیَّت حاصِل ہوتی چلی گئی مگر آج جدید دور میں کہ جسے ہم آئی ٹی(IT[information Technology]) کا دور کہتے ہیں، کتابت کی جگہ کمپیوٹرائزیشن(Computerisation)لے چکی ہے ، جو کتابت کے مقابلے میں زیادہ موزوں ہے ، اب ہم اپنا علم یا کسی بھی قسم کی معلومات لکھنے کے بجائے  کمپیوٹر میں



________________________________
1 -     ابن ماجه، کتاب الفتن، باب ذھاب القرآن والعلم، ص ۶۵۳، حدیث :  ۴۰۴۸
2 -      وسائِلِ بخشش (مرمّم)، ص۱۳۹