عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اَحادِیْثِ طیبّہ کو بھی نہ صِرف یاد کیا بلکہ لکھ بھی لیا تاکہ بعد میں آنے والے لوگوں تک عِلْمِ دین کی کَمَا حَقُّہٗ تعلیمات پہنچائی جا سکیں ۔ چونکہ ہمارے بُزُرْگانِ دِیْن نے اِشَاعتِ دِین کے اس پہلو کی اَہَمِیَّت کو بخوبی جان لیا تھا، لِہٰذا انہوں نے خودعَمَل ہی نہیں کیا، بلکہ دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دِلائی ۔ مَثَلًاتابعی بُزرگ حضرت سَیِّدُنا ابو قِلابہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : بھول جانے سے لکھ لینا کہیں بہتر ہے ۔ (1) اسی طرح عِلْمِ نَحْو کے مَشْہُور امام حضرت خلیل بن احمد تابعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا قول ہے : جو کچھ میں نے سنا ہے ، لکھ لیا ہے اور جو کچھ لکھا ہے ، یاد کر لیاہے اور جو کچھ یاد کیا ہے ، اس سے فائدہ اٹھایا ہے ۔ (2) حضرت عصام بن یُوسُف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے مُتَعَلِّق مَنْقُول ہے کہ انہوں نے مُفِیْد باتیں اور اَہَم نکات(مدنی پھول) لکھنے کیلئے ایک دِینار (یعنی 4.25 گرام سونے )کے بدلے میں قلم خریدا ۔ (3)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!ہمارے بزرگوں نے سینہ بہ سینہ عِلْم سے مُسْتَفِیْض ہونے کے ساتھ ساتھ کتابت کے ذریعے جس عِلْم کو مَحْفُوظ فرمایا تھا، ہم آج صدیاں گزرنے کے بعد بھی اِسْتِفَادَہ کر رہے ہیں اور اِنْ شَآءَ اللہ آئندہ آنے والی نسلیں قِیامَت تک کرتی رہیں گی ۔
سارے سُنّی عالِموں سے تُوبناکر رکھ سدا کر ادب ہر ایک کا، ہونا نہ تُو اُن سے جدا
مجھ کو اے عطّارؔ سُنّی عالِموں سے پیار ہے اِنْ شَآءَ اللہ دوجہاں میں میرا بیڑا پار ہے (4)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 - جامع بیان العلم و فضله ، باب ذکرالرخصة فی کتاب العلم، ۱ / ۲۷۵، رقم : ۴۰۶
2 - جامع بیان العلم وفضله ، باب ذکر الرخصة فی کتاب العلم، ۱ / ۲۸۹، رقم : ۴۴۷
3 - تعلیم المتعلم، فصل فی الاستفادة، ص۱۰۸
4 - وسائِلِ بخشش (مرمّم)، ص۶۹۹