ہے !’’اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ مِنْ حَرِّجَہَنَّمَ ۔‘‘یعنی اے اللہ (عَزَّ وَجَلَّ)! مجھے جہنَّم کی گرمی سے پناہ دے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّدوزخ سے فرماتا ہے :’’میرا بندہ مجھ سے تیری گرمی سے پناہ مانگ رہا ہے اور میں تجھے گواہ بنا تا ہوں کہ میں نے اسے تیری گرمی سے پناہ دی۔‘‘ اور جب سخت سردی ہوتی ہے تو بندہ کہتا ہے : لَا اِلٰہ اَلَّا اللہُ آج کتنی سخت سردی ہے! ’’ اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ مِنْ زَمْھَرِ یْرِ جَھَنَّمَ۔‘‘یعنی اے اللہ (عَزَّ وَجَلَّ)! مجھے جہنَّم کی زَمْھَرِیر سے بچا۔ اللہ تَعَالٰی جہنَّم سے کہتا ہے :’’میرا بندہ مجھ سے تیری زَمْھَرِیر سے پناہ مانگ رہا ہے اور میں نے تیری زَمْھَرِیر سے اسے پناہ دی ۔‘‘ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: جہنَّم کی زَمْھَرِیرکیا ہے؟ فرمایا: ’’وہ ایک گڑھا ہے جس میں کافر کو پھینکا جائے گا تو سخت سردی سے اس کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔‘‘ (البدور السافرۃ ص۴۱۸حدیث۱۳۹۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بغیر عذرِ شرعی ایک روزہ چھوڑنے والا بھی جہنَّمی ہے
جب تک شریعت اجازت نہ دے اُس وقت تک گرمی کی وجہ سے روزہ چھوڑنا جائز نہیں ۔ یاد رکھئے! جان بوجھ کر رمضان کا ایک روزہ بھی جس نے ترک کیا وہ سخت عذابِ نار کا حقدار ہے۔ فتاوٰی رضویہ جلد20 صَفحَہ228پرہے :’’اگر دھوپ میں کام کرنے کے ساتھ روزہ ہوسکے اور آدَمی مقیم ہو مُسافر نہ ہو تو روزہ فرض ہے۔ اور اگر( دھوپ میں کام کرنے کے ساتھ روزہ) نہ ہو سکے ، روزہ رکھنے سے بیمار پڑ جائے، ضَررِ قوی(یعنی سخت تکلیف) پہنچے تومقیم غیرمسافر کو ایسا ( دھوپ