{2} دس حج کا ثواب
جو اپنی ماں یا باپ کی طرف سے حج کرے اُن (یعنی ماں یا باپ ) کی طرف سے حج ادا ہوجائے ، اسے(یعنی حج کرنے والے کو) مزید دس حج کا ثواب ملے۔
(دارقُطنی ج۲ص۳۲۹حدیث۲۵۸۷)
سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ! جب کبھی نفلی حج کی سعادت حاصل ہوتو فوت شدہ ماں یا باپ کی نیَّت کرلیجئے تاکہ ان کو بھی حج کا ثواب ملے ، آپ کا بھی حج ہوجائے بلکہ مزید دس حج کا ثواب ہاتھ آئے۔ اگر ماں باپ میں سے کوئی اس حال میں فوت ہوگیا کہ ان پر حج فرض ہو چکنے کے باوُجُود وہ نہ کرپائے تھے تو اب اولاد کو حجِ بدل کا شَرَف حاصل کرنا چاہئے۔’’حجِ بدل‘‘ کے تفصیلی اَحکام کے لئے دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہکی مطبوعہ کتاب ’’رفیقُ الْحَرَمَین‘‘کا صفحہ 208 تا214 کا مطالعہ فرمایئے۔
{3}والِدَین کی طرف سے خَیرات
جب تم میں سے کوئی کچھ نَفل خیرات کرے تو چاہئے کہ اسے اپنے ماں باپ کی طرف سے کرے کہ اس کا ثواب انہیں ملے گا اور اس کے (یعنی خیرات کرنے والے کے) ثواب میں کوئی کمی بھی نہیں آئے گی۔(شُعَبُ الْاِیْمَان ج۶ ص۲۰۵ حدیث۷۹۱۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{4} روزی میں بے بَرَکتی کی وجہ
بندہ جب ماں باپ کیلئے دُعا ترک کردیتا ہے اُس کا رِزق قَطع ہوجاتا ہے۔
(جَمعُ الجَوامِع ج۱ص۲۹۲حدیث۲۱۳۸)