باب نمبر:7
یَقِیْن وتَوَکُّل کا بیان
تمام تعریفیں اُس خالق کائنات کے لیے ہیں جس نے ساری مخلوق کا رِزق اپنے ذمۂ کرم پر لیا ہے۔ وہی سب کامالک ہے۔جسے چاہتا ہے، جتناچاہتا ہے، جیسے چاہتا ہے، رزق عطا فرماتا ہے۔جواُس پاک پروردگار عَزَّ وَجَلَّ پربھروسہ کرتاہے، کبھی مایوس نہیں ہوتا۔ اُس پر یقین رکھنے والاکبھی محروم نہیں رہتا۔ وہ مُتَوکلین کو دوست رکھتا ہے اور اُن کا والی وناصِر ہے ۔یقین وتوکل کی دولت پانے والا دنیا سے بے نیاز ہوجاتا ہے لیکن یقین وتوکل کی راہیں بہت کٹھن ہیں ، اِسی لیے اِس منزل تک بہت کم لوگ پہنچتے ہیں ۔ ریاض الصالحین کا یہ باب بھی ”یقین وتوکل“کے بارے میں ہے۔ عَلَّامَہ اَبُو زَکَرِیَّا یَحْیٰی بِنْ شَرَف نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے اِس باب میں 7 آیات اور11احادیث بیان فرمائی ہیں ۔پہلے آیات اور اُن کی تفسیر ملاحظہ کیجئے۔
(1) مسلمانوں کی آزمائش
اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن مجید میں اِرشاد فرماتا ہے:
وَ لَمَّا رَاَ الْمُؤْمِنُوْنَ الْاَحْزَابَۙ-قَالُوْا هٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ صَدَقَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ٘-وَ مَا زَادَهُمْ اِلَّاۤ اِیْمَانًا وَّ تَسْلِیْمًاؕ (۲۲) ( پ۲۱، الاحزاب:۲۲)
ترجمہ ٔ کنزالایمان: اور جب مسلمانوں نے کافروں کے لشکر دیکھے بولے یہ ہے وہ جو ہمیں وعدہ دیا تھا اللہ اور اس کے رسول نے اور سچ فرمایا اللہ اور اس کے رسول نےاور اس سے انہیں نہ بڑھا مگر ایمان اور اللہ کی رضا پر راضی ہونا ۔
تفسیرِخزائن العرفان میں ہے : ’’ (یعنی ) تمہیں شدّت و بَلاپہنچے گی اور تم آزمائش میں ڈالے جاؤ گے اور پہلوں کی طرح تم پر سختیاں آئیں گی اور لشکر جمع ہوہو کر تم پر ٹوٹیں گے اور اَنجام کار تم غالب ہوگے اور تمہاری مدد فرمائی جائے گی جیسا کہ اللہ تَعَالٰینے فرمایا: (اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْؕ-) (پ۲، البقرۃ: ۲۱۴) ( ترجمہ ٔ کنزالایمان: کیااِس گمان میں ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے اور ابھی تم پر اگلوں کی سی روداد نہ آئی۔) اور حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے کہ سَیّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم نے اپنے اَصحاب سے فرمایا کہ پچھلی نو یا دس راتوں میں لشکر تمہاری طرف آنے والے ہیں ، جب