Brailvi Books

فیضانِ زکاۃ
4 - 149
    (3) حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرما تے ہیں:جب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا وصالِ ظاہری ہو گیا اور حضرت سیدنا ابو بکر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ خلیفہ بنے اور کچھ قبا ئل عرب مرتد ہو گئے (کہ زکوٰۃ کی فرضیت سے انکار کر بیٹھے)تو حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے کہا :آپ لوگوں سے کیسے معاملہ کریں گے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ تعا لیٰ علیہ اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ''مَیں لو گوں سے جہاد کرنے پر ما مور ہوں جب تک وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ نہ پڑھیں ۔ جس نے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کا اقرار کر لیا اس نے اپنی جان اور اپنا مال مجھ سے محفوظ کر لیا مگر یہ کہ کسی کا حق بنتا ہو اور وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ذمہ ہے۔'' (یعنی یہ لوگ تو لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہنے والے ہیں، ان پر کیسے جہاد کیا جائے گا)

    حضرت سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے کہا: ''اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !مَیں اس شخص سے جہاد کروں گا جو نماز اور زکوۃ میں فرق کریگا (کہ نماز کو فرض مانے اور زکاۃ کی فرضیت سے انکار کرے)اور زکوۃ مال کا حق ہے بخدا اگر انہوں نے (واجب الاداء)ایک رسی بھی روکی جو وہ رسول اللہ صلی اللہ تعا لیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے دور میں دیا کرتے تھے تو مَیں ان سے جنگ کروں گا۔'' حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ فرماتے ہیں :''واﷲ! میں نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ نے صدیق کا سینہ کھول دیا ہے۔ اُس وقت میں نے بھی پہچان لیا کہ وہی حق ہے ۔''
 (صحیح البخاری ،کتاب الزکاۃ،باب وجوب الزکوۃ،الحدیث ۱۳۹۹،۱۴۰۰،ج۱،ص۴۷۲،۴۷۳)
    صدر الشریعہ ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی(اَ لْمُتَوَفّٰی۱۳۶۷ھ) اس روایت کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:''اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نِری کلمہ گوئی اِسلام کیلئے کافی نہیں، جب تک تمام ضروریاتِ دِین کا اِقرار نہ کرے اور
Flag Counter