فیضانِ زکاۃ |
دوسرا قول یہ ہے کہ اس صدَقہ سے مراد وہ زکوٰۃ ہے جو ان کے ذمّہ واجب تھی ، وہ تائب ہوئے اور انہوں نے زکوٰۃ ادا کرنی چاہی تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لینے کا حکم دیا ۔ امام ابوبکر رازی جصاص رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس قول کو ترجیح دی ہے کہ صدَقہ سے زکوٰۃ مراد ہے ۔ (خازن و احکام القرآن)
''فرض'' کے تین حروف کی نسبت سے زکوٰۃ کی فرضیت کے متعلق 3روایات
(1) حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روا یت ہے کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا :''مجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس پر مامور کیا ہے کہ مَیں لوگوں سے اس وقت تک لڑوں جب تک وہ یہ گوا ہی نہ دیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کو ئی سچا معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ تعا لیٰ علیہ وآلہ وسلم )خدا کے سچے رسول ہیں ،ٹھیک طرح نماز ادا کریں ، زکوٰۃ دیں ، پس اگر ایسا کر لیں تو مجھ سے ان کے مال اور جا نیں محفوظ ہو جائیں گے سوائے اس سزا کے جو اِسلام نے (کسی حد کے سلسلہ میں)ان پر لازم کر دی ہو ۔''
(صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب فان تابواواقامواالصلوۃ،الحدیث ۲۵،ج۱،ص۲۰)
(2) نبی کریم ،رؤف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے جب حضرت سیدنا معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب یمن کی طر ف بھیجاتو فرمایا:ان کو بتاؤ کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کے مالوں میں زکوٰۃ فرض کی ہے مال داروں سے لے کر فقراء کو دی جا ئے ۔''
(سنن الترمذی،کتاب الزکاۃ ،باب ما جاء فی کراھیۃاخذ خیار المال فی الصدقۃ ،الحدیث۶۲۵،ج۲،ص۱۲۶)