زکوٰۃ کا لُغوی معنی طہارت ، افزائش (یعنی اضافہ اور برکت) ہے ۔ چونکہ زکوٰۃ بقیہ مال کے لئے معنوی طور پر طہارت اور افزائش کا سبب بنتی ہے اسی لئے اسے زکوٰۃ کہا جاتا ہے۔
(الدرالمختاروردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،ج۳،ص۲۰۳ملخصاً)
زکوٰۃ کی بنیادی طور پر 2قسمیں ہیں۔
(۱)مال کی زکوٰۃ (۲)اَفراد کی زکوٰۃ( یعنی صدقہ فطر)
مال کی زکوٰۃ کی مزید دو قسمیں ہیں:
(1)سونے، چاندی کی زکوٰۃ ۔
(2)مالِ تجارت اور مویشیوں ، زراعت اور پھلوں کی زکوٰۃ(یعنی عشر)۔
(ماخوذ از بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع ،کتاب الزکوٰۃ ،ج۲،ص۷۵)
۱؎ : بنی ہاشم سے مرادحضرت علی وجعفر وعقیل اور حضرت عباس وحارث بن عبدا لمطلب کی اولا دیں ہیں ۔ان کے علا وہ جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اِعانت نہ کی مثلاًابولہب کہ اگرچہ یہ کافر بھی حضرت عبد المطلب کا بیٹا تھا مگر اس کی اولا دیں بنی ہاشم میں شمار نہ ہو ں گی۔(بہارشریعت،ج۱،حصہ ۵ ،ص ۹۳۱)