فیضانِ زکاۃ |
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ عظمت نشان ہے :''اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے ،اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد( صلی اللہ تعا لیٰ علیہ واٰلہ وسلم) اس کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا،زکوٰۃ ادا کرنا ، حج کرنا اوررمضان کے روزے رکھنا۔''
(صحیح البخاری ،کتاب الایمان ،باب دعا ء کم ایمانکم ،الحدیث۸،ج۱،ص۱۴)
مذکورہ فرمانِ عظمت نشان میں نماز کے بعد جس عبادت کا ذکر کیا گیا ہے وہ زکوٰۃ ہے ۔زکوٰۃ اسلام کا تیسرارُکن اور مالی عبادت ہے ۔ قراٰن مجید فرقانِ حمید کی متعدد آیاتِ مقدسہ میں زکوٰۃ اداکرنے والوں کی تعریف وتوصیف اور نہ دینے والوں کی مذمت کی گئی ہے۔زکوٰۃ کی ادائیگی کے فضائل پانے اور عدمِ ادائیگی کے نقصانات سے بچنے کے لئے زکوٰۃ کے شرعی مسائل کا سیکھنا بے حدضرور ی ہے ۔ مگر صدحیف کہ علمِ دین کی کمی کی وجہ سے مسلمانوں کی اکثریت ان مسائل سے ناواقف ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات کسی پر زکوٰۃ فرض ہوچکی ہوتی ہے لیکن وہ اس سے لاعلم ہوتا ہے ۔یاد رکھئے کہ مالکِ نصاب ہونے کی صورت میں زکوٰۃ کے مسائل سیکھنا فرض ِ عین ہے ۔ امامِ اہلِسنّت مجددِ دین وملت اعلیٰ حضرت الشاہ مولانا احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن (اَ لْمُتَوَفّٰی۱۳۴۰ھ) فتاویٰ رضویہ جلد 23 صفحہ624 پر لکھتے ہیں:مالِکِ نصابِ نامی ( یعنی حقیقۃً یا حکماً بڑھنے والے مال کے نِصاب کا مالک) ہو جائے تومسائلِ زکوٰۃ (سیکھنا فرض عین ہے۔)(ماخوذاز فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۶۲۴)