فیضانِ بسم اللہ |
فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم)تم جہاں بھی ہو مجھ پر دُرُود پڑھوکہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے ۔
سے سُن سکیں۔ جلد بازی میں بعض لوگ حُرُوف چَبا جاتے ہیں۔ جان بوجھ کر اِس طرح پڑھنا ممنوع ہے اور معنیٰ فاسد ہو نے کی صورت میں گُناہ ۔ لھٰذا جلدی جلدی پڑھنے کی عادت کی وجہ سے جو لوگ غَلَط پڑھ ڈالتے ہیں وہ اپنی اِصلاح کر لیں نیز جہاں پوری پڑھنے کی کوئی خاص وجہ موجود نہ ہو وہاں صِرْف
''بسْمِ اللہ ''
کہہ لیں تب بھی دُرُست ہے۔
کَھلبَلی مچ گئی
حضرتِ سیِّدُناجابِربن عبداﷲرضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا،جب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
نازِل ہوئی توبادَل مشرِق کی سَمْت دوڑے ، ہوائیں ساکِن ہو گئیں ، سَمُندرجوش میں آگیا،چَوپایوں نے غورسے سننے کیلئے اپنے کان لگادئیے اورشیطا نوں کوآسمانوں سے پتَّھرمارے گئے اوراﷲ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا،''مجھے میری عزَّت وجلال کی قسم!جس شئے پر
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
پڑھی گئی میں اِس میں بَرَکت دوں گا۔''
(الدُّرُّالْمَنْثُور ج ۱ ص ۲۶)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
پارہ ۱۹سورۃُ النَّمْل کی تیسویں آیت کاحصّہ بھی ہے اورقراٰنِ مجیدکی ایک پوری آیتِ مبارَکہ بھی جوکہ دوسورَتوں کے مابَین ۱ ؎ فاصِلہ کیلئے اُتاری گئی۔
(حَلْبِی کبیر ص۳۰۷)
۱ یعنی درمیان۔