کہرام مچادىا، جو جو خبر سنتا، غم مىں ڈوب جاتا اوراس کی آنکھوں سے سیل اشک رواں ہوجاتے غسل اور کفن کا سلسلہ باب المدینہ کراچى مىں ہوا جس میں اکابر ِاہلسنّت نے شرکت کی حسب ِ وصیت کفن مبارک پر رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور غوثیت مآب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا نام نامی لکھا گیا ۔آپ کا جنازہ مبارکہ بذریعہ ٹرین باب المدینہ کراچی سے لائل پور لایا گیا ۔ہر اسٹیشن پر علمااور محبین کی کثیر تعداد موجود ہوتی جو پھولوں کے ہار لئے پروانہ وار کھڑی نظر آتی ، جنازہ مبارکہ لائل پور پہنچا تو اسٹیشن پر تل دھرنے کو جگہ نہ تھی فضا ”نعرہ تکبیر“ اور” نعرہ رسالت “سے گونج رہی تھی آخرکار جنازہ مبارکہ کو اٹھایاگیا اورجس وقت جنازہ مبارکہ کچہری بازار میں داخل ہوا تو عشق رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جلوؤں نے اور ہی رنگ اختیار کرلیاجس کے اثرات نمایاں اور بہت ہی واضح ہوگئے ہوا کچھ یوں کہ تابوت مبارک پر انوار و تجلیات کی بارش ہر آنکھ کو صاف طور پر نظر آنے لگی ، بچے بوڑھے جوان ہر قسم کے لوگ وہاں موجود تھے اور بڑی حیرت سے عالم انوار کی اس بارش کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کررہے تھے جب یہ بے مثال جلوس گھنٹہ گھر پہنچا تو یکایک اس نور نے دبیز چادر کی صورت اختیار کرلی اور سارا تابوت اس میں چھپ گیا چمکیلے تانبے کے باریک پتروں کی طرح نور کی سنہری کرنیں تابوت پر گر رہی تھیں ہزار ہا افراد نے تعجب سے اس آسمانی منظر کو دیکھا کچھ دیر تک یہی کیفیت رہی پھر آہستہ آہستہ تابوت دوبارہ نظر آنا شروع ہوا بالآخر جنازہ مبارکہ ایک وسیع و عریض میدان میں لایاگیا جہاں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی