ایثار و قربانی کی منفرد مثال
شاعرِاہلسنت حضرت علامہ مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنےدورِ طالب علمی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں :جن دنوں حضور محدثِ ِاعظم پاکستان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان کی قیام گاہ مسجد” بی بی جی“ (بریلی شریف ) کا ایک کمرہ تھا میں حضرت کی خدمت میں رہا کرتا تھا قریب کسی گھر سےمیرے لئے جو کھاناآتا تھا وہ بہت اچھا نہ ہوتا، اکثر و بیشتر کھانا دیکھ کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے: مجھے بھوک لگ رہی ہے آپ اپنا کھانا مجھے دیدیں جب میرا کھانا آجائے تو آپ کھا لینا ۔کافی دنوں بعد معلوم ہوا کہ جو کھانا میرے مزاج کے مطابق نہ ہوتاوہ تو حضور محدثِ اعظم پاکستان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان تناول فرمالیتے اور اپنا کھانا میرے لئے چھوڑ دیتےتھے ۔ (1)
پیارے اسلامی بھائیو! اَسلاف کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کے ایثارو قربانی کے واقعات سے تاریخ بھری ہوئی ہے ان کے کارنامے، واقعات اور فرامین آج بھی ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں اگر آج بھی ہم ان کی پیروی کریں تو اس بگڑے ہوئے معاشرے میں اُخوَّت و بھائی چارہ کی مثالیں قائم کرسکتے ہیں اسی جانب توجہ دلاتے ہوئے شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علامہ مولانا ابوبلال محمد اِلیاس عطّارؔ قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی شہرہ آفاق کتاب فیضانِ سنت جلد ۱، صفحہ ۳۱۴ پر ارشاد فرماتے ہیں :کھانے میں سے اچّھی اچّھی بوٹیاں
________________________________
1 - حیات محدث اعظم، ص۵۱ملخصاً