غریبوں پر خصوصی شفقت
آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ عُمُوماًمالداروں کی دعوت قبول نہ کرتے البتہ کوئی غریب مسلمان دعوت کی پیشکش کرتا تو جہاں تک ممکن ہوتاقبول فرمالیتے اور اس کے معمولی وسادہ کھانے پر بھی اُس کی تعریف فرماتے تاکہ اس کے دل میں کوئی مَلال نہ آئے۔چنانچہ ایک مرتبہ ایک غریب آدمی کی دعوت پر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس کے گھر تشریف لے گئے۔ وہاں جاکر معلوم ہوا کہ اس کا مکان چھپر نما اور بدبودار علاقے میں ہے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس کی دِلجوئی کے لئے نہ صرف کھانا تناوُل فرمایابلکہ اپنے کسی عمل سےاس غریب کو یہ احساس نہ ہونے دیا کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بدبو محسوس کررہے ہیں، حالانکہ عام حالات میں معمولی سی بدبو بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے لئے ناگوار ہوتی۔ (1)
سادہ غذا
ایک عقیدت مند نے دعوت کی پیشکش کرتے ہوئے پوچھا :حضور! کھانے کا انتظام کیسا ہونا چاہیے اور آپ کیا کھانا پسندکریں گے؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرماىا: مولانا! خشک روٹى ، پسى ہوئى مرچىں اور نلکے کا سادا پانى مىرے لىے کافى ہے، کسى تکلىف کى ضرورت نہىں۔ (2)
________________________________
1 - حیات محدّث اعظم، ص۱۸۴، ملخصاًوغیرہ
2 - تذکرہ محدث اعظم پاکستان، ۲ / ۲۷۱ملخصاً