نہیں کرسکے ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ہماری شرمندگی بھانپ گئے اور فرماىا: ىہ جن کا کام ہے وہى کرىں گے۔ تم دونوں کو اس لىے بلاىا تھا کہ تمہارے ہاتھ لگ جائىں تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پانى مىٹھا نکل آئے گا۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حضور محدثِ اعظم پاکستان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانکے اس واقعہ سےعلم دین کے طلب گار کی قدرو منزلت کا اندازہ لگانے کی کوشش کیجئے جبکہ فی زمانہ طالبِ علم کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، اس کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں، طرح طرح کی تکالیف دی جاتی ہیں، اسے احساسِ کمتری میں مبتلا کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں ۔یاد رکھئے کہ علم دین حاصل کرنا یقیناً بہت بڑی سعادت ہے چنانچہ حضرت سیّدُناابودَرْدَاء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے سنا:جو علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلتاہے تواللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتاہے اور بےشک فرشتے طالب علم کے عمل سے خوش ہوکر اس کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں اور بے شک زمین وآسمان میں رہنے والے یہاں تک کہ پانی میں مچھلیاں عالم دین کے لئے استغفار کرتی ہیں ۔ (2)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
________________________________
1 - حیات محدث اعظم ، ص ۵۳ملخصاً
2 - سنن ابن ماجہ ، کتاب السنة ، ۱ / ۱۴۵، الحدیث: ۲۲۳