عَزَّ َجَلَّ میں سرخروئی اور بلند مقام پر پہنچاتا ہے جبکہ بے ادب ذلیل ورسوا ہوجاتا ہے محدثِ اعظم پاکستان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان اور دیگر بزرگان دین کی یہی مدنی سوچ ہمیں شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی حیات طیبہ میں نظر آتی ہےاس کا اندازہ اس واقعہ سے لگائیے کہ ایک مرتبہ آپ کی نظر ايک دينی کتاب پر پڑی جس پر کسی نے ”وائٹو“ (whito، لفظ مٹانے والا قلم) رکھ ديا تھا۔آپ نے بڑھ کر وائٹو اُس کتاب پرسے ہٹا تے ہوئے اس طرح ارشادفرمايا:دينی کتاب پر کسی شے کا رکھنا اَدَب کے خلاف ہے، اس کا خيال رکھنا سعادت مندی ہے، جو اس طرف توجہ نہیں دیتا اس کی بے احتياطياں بڑھ جاتی ہيں۔پھر فرمانے لگے: دعوتِ اسلامی کے قيام سے پہلے کی بات ہے، کم و بيش 27سال قبل ميں ايک صاحب سے ملاقات کے لئے پہنچا، دورانِ گفتگو انہوں نے ہاتھ ميں لی ہوئی احادیثِ مبارکہ کی مشہور کتاب ”مشکوٰۃ شریف“ کو اس طرح اُوپر سے میز پر ڈالاکہ اچھی خاصی ”دھمک “ پیدا ہوئی ۔مجھے اس بات کا اس قدر صدمہ ہوا کہ آج کافی عرصہ گزر جانے کے با وُجود بھی جب وہ واقعہ ياد آتا ہے تو اس ”دَھْمَک“ کا صدمہ مَحسوس ہوتا ہے۔ (1)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
________________________________
1 - تذکرہ امیر اہلسنت، قسط ۴، ص۳۴ تا ۳۵