چہرے کو (چادر سے) ڈھانکنا ایمان والوں کا لباس ہے ۔مزید فرماتے ہیں: حدیثِ پاک کے مطالعہ کے بعد یہ واضح ہوا کہ مذکورہ انداز میں آپ کا چادر نما پٹکا رکھنانہ صرف آپ کی ادا تھی بلکہ حدیث ِپاک پر عمل بھی تھا ۔ سُبْحٰنَ اللہ ! کیسی پاکیزہ سیرت تھی، جو پہناوے کے ادنیٰ سے حصے میں بھی سنّتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ملحوظ رکھتے تھے۔ (1)
میٹھے میٹھےاسلامی بھائیو! مذکورہ واقعہ سے معلوم ہوا کہ اولیائے کرام اور بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی اپنےہر ہر عمل میں سنّتِ مصطفٰے اور ادائے مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہیں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ شیخ طریقت، امیرِ اہلسنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی سیرت پر نظر دوڑائیں تومذکورہ حدیثِ پاک پرعمل نظر آتا ہے کہ سرمبارک پر مستقل عمامہ کا تاج اس پر سفید چادر کا راج آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی شخصیت کو مزید نکھار دیتا ہے۔آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے مریدین اور متعلقین اسلامی بھائیوں کو بھی اس کی تلقین فرماتے ہیں ۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ترغیب سے بے شمار اسلامی بھائی نہ صرف اپنے سروں پر عمامہ شریف کا تاج سجاچکے ہیں بلکہ سفید چادر کو بھی لباس کا حصہ بناکر اپنی زندگیوں کو سنتوں کے سانچے میں ڈھالنے میں مصروف ہیں۔
________________________________
1 - تذکرۂ محدثِ اعظم پاکستان ، ۲ / ۳۴۱، ملخصاً