سے بڑى شخصىت سے بھی ملاقات نہ فرماتے ۔ (1)
بغیر مطالعہ کبھی نہ پڑھایا
حضرت محدثِ اعظم پاکستان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان وسعت ِمطالعہ اور مضبوط حافظہ کے باوجود مطالعہ کےبغیر کبھى نہ پڑھاتے، اىک دفعہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی آنکھوں مىں بڑى تکلىف تھى، ڈاکٹر نے ہر چند منع کىا کہ آپ آنکھوں پر زور نہ دىں، اس بنا پر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے چاہا کہ کچھ دن کے لىے کُتُب بىنى ترک کردىں، مگر اىسا نہ کرسکےکیونکہ کتابىں سامنے ہوں، فرصت بھی ہو اور پھر مطالعہ نہ ہو، یہ ممکن نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اکثر فرمایا کرتے: جس طرح تازہ روٹى اور تازہ سالن مزا دىتا ہے اسى طرح تازہ سبق اور تازہ مطالعہ مزىدار ہوتا ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! فقیہ ِ عصرمفتی ابو سعیدمحمدامین مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی اسی پختہ عادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئےفرماتے ہیں :آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ عام مُدَرِّسِین کی طرح نہ پڑھاتے کہ ایک کتاب جب دو تین بار پڑھالی تو اب مطالعہ کی ضرورت نہیں بلکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے سالہا سال حدیثِ پاک پڑھائی لیکن کیا مجال کہ کسی وقت بھی بغیر مطالعہ کوئی کتاب پڑھائی ہو ۔ (2)
________________________________
1 - حیات محدث اعظم، ص۵۸، ۵۹ملخصاًوغیرہ
2 - حیات محدث اعظم ، ص۴۹ملخصاًوغیرہ