اندازِ تدریس
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جب مَسندِ تدرىس پر جلوہ گر ہوتے تو طلبہ ادب و احترام کى تصوىر بنے صف بستہ نصف دائرے کى شکل مىں بىٹھتے، بالعموم درسِ حدىث کى اِبتدا مندرجہ ذىل درود پاک ىا قصىدہ بردہ شرىف سے فرماتے خود بھى بڑے سوز سے پڑھتے اور طلبا سے بھى پڑھواتے۔
اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰى بَدۡرِ التَّام اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰى نُوۡرِ الظّلَام
اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰى مِفۡتَاحِ دَارِالسَّلَام اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰى شَفِيۡعِ جَمِيۡعِ الۡاَنَام
اىک طالب علم حدىث شرىف کى عبارت پڑھتا، متن کى تصحىح کرنے کے بعد آپ توضىح کا سلسلہ شروع فرماتے، مشکل الفاظ کى تفسىر بىان ہوتى، ترجمہ و تفہىم کے بعد اختلافی مسائل میں مطابقت پیدا فرماتے پھر مسائل اخذ کرتے ہوئے اشارہ وکنایہ کی بنیاد پر وضاحت کا بے انتہا دفتر کھل جاتا، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کى تدرىس کے دوران ىوں محسوس ہوتا کہ قرآن و حدىث اور اقوالِ علما کھلی کتاب کی طرح آپ کے سامنے ہیں ، شرحِ حدىث مىں توجہ کا ىہ عالم ہوتا کہ چار پانچ گھنٹے مسلسل درس ہوتا لىکن کسى طالب علم کے چہرے پر تھکاوٹ ىا اکتاہٹ کا کوئى نشان نظر نہ آتا، اَدب کی ىہ حالت تھی کہ اگر دوران درس کسى وقت عمامہ کھل جاتا تو اختتام تک کھلا ہى رہتا، درس سےفارغ ہونے کے بعد اسے صحىح کرتے، دوران ِدرس کسى بڑى