بعد استاذِ گرامى مولانا مفتی امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ ِالْقَوِی مدرسہ”حافظیہ سعیدیہ“دادون ( على گڑھ یوپی) تشریف لے گئے تو آپ صدر المدرسىن کے منصب جلیلہ پر فائز ہوئےپھر ۱۳۵۶ھ میں مسجد ’’بی بی جی‘‘ میں دارالعلوم مظہرِ اسلام کا قیام عمل میں آیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے ۔ یوں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے پندرہ سال تک متواتر بریلی شریف میں درس وتدریس اور خطابت کے فرائض سرانجام دئیے۔ (1)
بریلی کا چاند لائل پور میں چمکا
محدثِ اعظم پاکستان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان اگست 1947 ء میں رمضان المبارک کی تعطیلات گزارنے اپنے آبائی گاؤں دیال گڑھ (ضلع گورداس پور) میں تشریف فرما تھے کہ تقسیمِ ہندکا اعلان ہوا اور پورا ملک فسادات کی لپیٹ میں آگیاچنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اہل وعیال سمیت ہجرت فرمائی اور مرکز الاولیاء لاہور تشریف لے آئے چند ماہ جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف (ضلع منڈی بہاؤالدین پنجاب ) ، ساروکی (تحصیل وزیرآبادضلع گوجرانوالہ ) میں قیام اور تدریس کا سلسلہ رہا۔ ملک کے طول وعرض سے علماو مشائخ اور سجادہ نشین حضرات کی جانب سےتدریس اور قیام کی پرزور پیشکش ہوئی مگر آپ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:میں استاذی
________________________________
1 - حیات محدث اعظم، ص۴۴تا ۴۵ ملخصاً