ہو ،حتّٰی کہ یہ(یعنی نمازِ جمعہ کیلئے جلدی جانے کا) سلسلہ ختم ہوگیا۔پس کہا گیا کہ اسلام میں جو پہلی بِدعت ظاہِر ہوئی وہ جامِع مسجِد کی طرف جلدی جاناچھوڑنا ہے۔ افسوس! مسلمانوں کو کسی طرح یہودیوں سے حَیا نہیں آتی کہ وہ لوگ اپنی عبادت گاہوں کی طرف ہفتے اور اتوار کے دن صُبح سویرے جاتے ہیں نیز طلبگارانِ دنیاخرید و فروخت اورحصولِ نَفعِ دُنیوی کیلئے سویرے سویرے بازاروں کی طرف چل پڑتے ہیں تو آخِرت طلب کرنے والے ان سے مقابلہ کیوں نہیں کرتے !(اِحیاءُالْعُلوم ج۱ص۲۴۶)جہاں جُمُعہ پڑھا جاتا ہے اُس کو ’’ جامع مسجِد‘‘ بولتے ہیں ۔
غریبوں کا حج
حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ سرکارِ نامد ا ر ، باِذنِ پروردگار دو عالم کے مالِک و مختار، شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:اَلْجُمُعَۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْنیعنیجُمُعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجُمُعَۃُحَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جُمُعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی ج۴ ص۸۴ حدیث۱۱۱۰۹،۱۱۱۰۸)
جُمُعہ کیلئے جلدی نِکلنا حج ہے
اللہ عَزَّوَجَلَّکے پیارے رسول، رسولِ مقبول، سیِّدہ آمِنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے گلشن کے مہکتے پھولصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:’’بلاشبہ تمہارے لئے ہر جُمُعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جُمُعہ کی نَماز کیلئے جلدی نکلنا حج ہے اور جُمُعہ کی نَماز کے بعد