کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک اُونٹ صَدَقہ کرتاہے، اوراس کے بعد آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صَدَقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اُس شخص کی مثل ہے جومَینڈھا صَدَقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صَدَقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صَدَقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے)بیٹھ جاتاہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں ۔‘‘ (صَحیح بُخاری ج۱ص۳۱۹حدیث۹۲۹)
مُفسّرِشَہیرحکیمُ الامّت حضرتِ مفتی احمد یا ر خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّان فرماتے ہیں : بعض عُلَماء نے فرمایا کہ ملائکہ جُمُعہ کی طُلُوعِ فَجر سے کھڑے ہوتے ہیں ، بعض کے نزدیک آفتاب چمکنے سے، مگر حق یہ ہے کہ سُورج ڈھلنے (یعنی ابتدائے وقتِ ظہر)سے شُرُوع ہوتے ہیں کیو نکہ اُسی وقت سے وقتِ جُمُعہ شُروع ہوتاہے ،معلوم ہوا کہ وہ فِرِشتے سب آنے والوں کے نام جانتے ہیں ، خیال رہے کہ اگر اوَّلاً سو آدَمی ایک ساتھ مسجِد میں آئیں تو وہ سب اوّل ہیں ۔(مِراٰۃ ج۲ص۳۳۵)
پہلی صَدی میں جُمُعہ کا جذبہ
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالیفرماتے ہیں : پہلی صَدی میں سَحَری کے وقت اور فجر کے بعد راستے لوگوں سے بھرے ہوئے دیکھے جاتے تھے، وہ چَراغ لیے ہوئے ( نمازِ جُمُعہ کیلئے )جامِع مسجِد کی طرف جاتے گویا عید کا دن