فرمایا:’’ جو شخص جُمُعہ کے دن اپنے ناخن کاٹتا ہے اللہ تَعَالٰی اُس سے بیماری نکال کرشِفا داخِل کردیتا ہے۔‘‘ (مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہ ج۲ص۶۵)
دس دن تک بلاؤں سے حِفاظت
صدرُالشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ مولاناامجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں ، حدیثِ پاک میں ہے:جو جُمُعہکے روز ناخن تَرَشوائے اللہ تعالیٰ اُس کو د و سر ے جُمعے تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جو جُمُعہ کے دن ناخن تَرَشوائے تو رَحمت آ ئے گی گناہ جائیں گے۔ (بہارِ شریعت حِصَّہ۱۶ ص۲۲۶،دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۹ ص۶۶۸،۶۶۹)
رِزق میں تنگی کا ایک سبب
صدرُالشَّریعہ، بدرُالطَّریقہ حضرتِ مولانامحمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : جُمُعہکے دِن ناخن تَرشوانا مُستحب ہے، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جُمُعہ کا انتِظار نہ کرے کہ ناخن بڑا ہونا اچّھا نہیں کیوں کہ ناخنوں کا بڑاہونا تنگیٔ رِزق کا سبب ہے۔ (بہارِ شریعت حِصَّہ۱۶ ص۲۲۵)
فِرشتے خوش نصیبوں کے نام لکھتے ہیں
مصطَفٰے جانِ رحمت ،شمعِ بزمِ ہدایت،نَوشَۂ بزمِ جنَّت،مَنبع جُودوسخاوت، سراپا فضل و رَحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اِرشادِ رَحمت بنیاد ہے:’’جبجُمُعہ کا دن آتاہے تو مسجِد