اِقامت فرمائی۔دو شنبہ (یعنی پیر شریف) سہ شنبہ(یعنی منگل) چہار شنبہ(یعنی بدھ) پنجشنبہ(یعنی جمعر ات) یہاں قِیام فرمایا اور مسجِد کی بنیاد رکھی۔ روزِجُمُعہ مدینۂ طیِّبہ کاعَزم فرمایا۔ بنی سالم ابنِ عَوف کے بَطنِ وادی میں جُمُعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجِد بنایا۔ سیّدِعالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے وہاں جُمُعہادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔(خَزا ئِنُ الْعِرفا ن ص ۸۸۴)
اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّآج بھی اُس جگہ پر شاندار مسجدِ جُمُعہ قائم ہے اور زائرین حُصولِ بَرَکت کیلئے اُس کی زیارت کرتے اور وہاں نوافِل ادا کرتے ہیں ۔
جُمُعہ کے معنٰی
مفسرشَہیرحکیمُ الامّت حضرتِ مفتی احمد یا ر خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّان فرماتے ہیں : چُونکہ اس دن میں تمام مخلوقات وُجُود میں مُجْتَمَع( یعنی اکٹھی) ہوئی کہ تکمیلِ خَلق اِسی دن ہوئی نیز حضرتِ آدم علَیھِ السّلام کی مِٹّی اسی دن جمع ہوئی نیز اس دن میں لوگ جمع ہوکر نَمازِجُمُعہ ادا کرتے ہیں ،ان وُجُوہ سے اِسے جُمُعہ کہتے ہیں ۔ اِسلام سے پہلے اہلِ عَرَب اسے عَرُوبہ کہتے تھے۔ (مِراٰۃالمناجیح ج۲ص۳۱۷)
سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کُل کتنے جُمُعے ادا فرمائے ؟
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّان فرماتے ہیں : نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے تقریباً پانچ سو جُمُعے پڑھے ہیں اِس لئے کہ جُمُعہ بعدِ