سِرے سے حَماقت ہوا ، اور ر وزہ توڑ دیناشَرع پر سخت جُرأَت، اور اگر اِطّلاع بھی ہوئی جب بھی مسئلہ بتا دینا کافی تھانہ کہ روزہ تُڑوانا،اور وہ بھی بعد دوپَہَر کے ،جس کا اختیارنَفل روزے میں والدین کے سوا کسی کو نہیں ،توڑنے والا اورتُڑوانے والا دونوں گنہگار ہوئے، توڑنے والے پر قَضا لازِم ہے کفّارہ اَصلاً نہیں ۔ وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَم۔
جُمُعہ کو ماں باپ کی قَبر پر حاضِری کا ثواب
سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار،شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ خوشگوار ہے:جو اپنے ماں باپ دونوں یا ایک کی قَبْر پر ہرجُمُعہ کے دن زِیارت کو حاضِر ہو، _ تعالیٰ اُس کے گناہ بخش دے اور ماں باپ کے ساتھ اچّھا برتاؤ کرنے والا لکھا جائے ۔ (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطّبَرانی ج۴ص۳۲۱حدیث ۶۱۱۴)
قَبْرِ والِدَین پر’’یٰسٓ‘‘ پڑھنے کی فضیلت
حضُور ِاکرم، نورِ مجسَّم ،شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا: جو شَخص روزِ جُمُعہ اپنے والِدَین یا ایک کیقَبْر کی زِیارت کرے اور اس کے پاس یٰسٓ پڑھے بخش دیا جائے ۔ (اَلْکامِل فِی ضُعَفائِ الرِّجال ج۶ص۲۶۰)
تین ہزارمغفِرتیں
سلطانِ حرمین، رحمتِ کونَین، نانائے حَسَنَین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ