تمہارے لئے عید ہے اِس دن روزہ مت رکھو مگر یہ کہ اس سے پہلے یابعد میں بھی روزہ رکھو۔(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۲ص۸۱حدیث۱۱)
دس ہزار برس کے روزوں کا ثواب
سرکارِ اعلیٰ حضرت امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں :روزۂ جُمُعہ یعنی جب اس کے ساتھپَنجشنبہ (یعنی جُمعرات کا) یا شَنبہ(ہفتہ کا روزہ) بھی شامِل ہو، مر و ی ہواکہ دس ہزار برس کے روزوں کے برابر ہے۔(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱۰ص۶۵۳)
جُمُعہ کا روزہ کب مکروہ ہے
جُمُعہکا روزہ ہر صورت میں مکروہ نہیں ، مکروہ صِرف اِسی صورت میں ہے جبکہ کوئی خصوصیَّت کے ساتھ جمعہ کا روزہ رکھے۔ چنانچِہ جُمُعہ کا روزہ کب مکروہ ہے اِس ضِمن میں فتاوٰی رضویہمُخَرَّجہ جلد10صَفْحَہ 559سے سُوال جواب ملاحظہ ہوں ، سُوال:کیا فرماتے ہیں عُلَمائے دین اِس مسئلے میں کہ جُمُعہ کا روزۂ نَفل رکھنا کیسا ہے؟ایک شخص نے جُمُعہکا روزہ رکھا دوسرے نے اُس سے کہا :جُمُعہ عیدُ الْمُؤمِنین ہے روزہ رکھنا اِس دن میں مکروہ ہے اوربَاِصْرار بعد دوپَہَر کے روزہ تُڑوا دیا ۔۔۔ ۔ جواب: جُمُعہکا روزہ خاص اِس نیّت سے کہ آج جُمُعہ ہے اِس کا ر وزہ بِا لتَّخْصِیص چاہئے مکروہ ہے مگر نہ وہ کراہت کہ توڑ نا لازِم ہوا،اور اگر خاص بہ نیّتِ تَخْصِیْص نہ تھی تو اصلاً کراہت بھی نہیں ، اُس دوسرے شخص کو اگر نیّتِ مکروہہ پر اِطّلاع نہ تھی جب تو اعتراض ہی