سے رنج نہ پہنچاؤ۔(نَوادِرُ الاصول لِلحَکیم التِرمذِی ج۲ص۲۶۰ )
جُمُعہ کے پانچ خُصُوصی اعمال
حضرتِ سیِّدُناابوسعید صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَروی ہے، سرکارِ دو عالم ،نورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم ، رسُولِ مُحْتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ معظم ہے:پانچ چیزیں جو ایک دِن میں کرے گااللّٰہعَزَّوَجَلَّاُس کو جنتی لکھ دے گا {۱}جو مریض کی عیادت کو جائے {۲ } نَمازِ جنازہ میں حاضِر ہو {۳} روزہ رکھے{۴} (نمازِ) جُمُعہکوجائے اور {۵} غلام آزاد کرے ۔(الاحسان بترتیب صحیح ابن حِبّان ج۴ص۱۹۱حدیث ۲۷۶۰)
جنّت واجِب ہو گئی
حضرتِ سیِّدُناابواُمامہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَروی ہے کہ سلطانِ دوجہا ن شَہَنشاہِ کون ومکان، رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے جُمُعہ کی نَماز پڑھی ،اُس دن کا روزہ رکھا ، کسی مریض کی عیادت کی ،کسی جنازہ میں حاضِر ہوا اور کسی نِکاح میں شرکت کی توجنت اس کے لیے واجِب ہوگئی۔(اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر ج۸ص۹۷حدیث۷۴۸۴)
صِرف جُمُعہ کا روزہ نہ رکھئے
خصوصیَّت کے ساتھ تنہا جُمُعہ یا صِرف ہفتہ کا روزہ رکھنا مکروہِ تَنزِیہیہے ۔ ہاں اگر کسی مخصوص تاریخ کو جُمُعہ یا ہفتہ آگیا تو کراہت نہیں ۔ مَثَلاً ۱۵ شَعبانُ المُعظَّم، ۲۷ رَجَبُ المُرجَّب وغیرہ۔فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: جُمُعہکادِن