Brailvi Books

فیضان جمعہ
10 - 26
 قَبولیّتِ دُعا کی ساعتوں کے بارے میں دو قول قوی ہیں : {۱} امام کے خطبے کیلئے بیٹھنے سے ختم نَماز تک {۲} جُمُعہ کی پچھلی(یعنی آخِری) ساعت(بہارِ شریعت ج۱ص۷۵۴)
قَبولیَّت کی گھڑی کون سی؟
	 مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّانفرماتے ہیں :  رات میں روزانہ قَبولیّتِ دعا کی ساعت(یعنی گھڑی) آتی ہے مگر دِنوں میں صِرف جُمُعہ کے دن ۔ مگر یقینی طور پر یہ نہیں معلوم کہ وہ ساعت کب ہے، غالِب یہ کہ دو خطبوں کے درمِیان یا مغرِب سے کچھ پہلے ۔ایک اور حدیثِ پاک کے تَحت مفتی صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اس ساعت کے متعلق عُلَماء کے چالیس قَول ہیں ، جن میں دو   قَول زِیادہ قوی ہیں ، ایک د و ۲   خطبوں کے درمیان کا ، دوسرا آفتاب ڈوبتے وقت کا ۔ (مِراٰۃ  ج ۲ ص ۳۱۹ ،۰ ۲ ۳) 
حکایت
	حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمۃُ الزَّہراء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا اُس وقت خود حُجرے میں بیٹھتیں اور اپنی خادِمہ فِضَّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا
کو باہَر کھڑا کرتیں ، جب آفتاب ڈوبنے لگتا تو خا دِ مہ آ پ  کو خبر دیتیں ،اس کی خبر پر سیِّدہ اپنے ہاتھ دعا کیلئے اُٹھا تیں ۔(اَیضاً ص۳۲۰)  بہتر یہ ہے کہ  اِس ساعت میں (کوئی) جامِع دُعا مانگے جیسے یہ قراٰنی دُعا: رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ(۲۰۱) (پ۲البقرۃ:۲۰۱) (ترجَمۂ کنزالایمان: اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخِرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذابِ دوزخ سے بچا )