یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔
(المعجم الکبیر للطَبَراني، الحدیث: 5942، ج6، ص185)
دو مَدَنی پھول:
(1) بغیر اچّھی نیّت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا۔
(2)جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔
(1)ہر بارحمد و (2)صلوٰۃ اور(3)تعوُّذو(4)تَسمِیہ سے آغاز کروں گا۔(اسی صفحہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا)۔ (5)رِضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے لیے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا۔ (6) حتَّی الْوَسْعْ اِس کا باوُضُو اور (7)قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا(8)کتاب کو پڑھ کرکلام اللہ وکلام رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم کوصحیح معنوں میں سمجھ کر اوامر کا امتثال اور نواہی سے اجتناب کروں گا (9)درجہ میں اس کتاب پر استاد کی بیان کردہ توضیح توجہ سے سنوں گا (10)استاد کی توضیح کو لکھ کر
''اِسْتَعِنْ بِیَمِیْنِکَ عَلَی حِفْظِکَ''
پر عمل کروں گا(11)طلبہ کے ساتھ مل کر اس کتاب کے اسباق کی تکرار کروں گا(12)اگر کسی طالب علم نے کوئی نا مناسب سوال کیا تو اس پر ہنس کر اس کی دل آزاری کا سبب نہیں بنوں گا (13)درجہ میں کتاب ، استاد اور درس کی تعظیم کی خاطر غسل کرکے،صاف مدنی لباس میں،خوشبو لگا کر حاضری دوں گا(14)اگر کسی طالب علم کو عبارت یامسئلہ سمجھنے میں دشواری ہوئی تو حتی الامکان سمجھانے کی کوشش کروں گا(15)سبق سمجھ میں آجانے کی صورت میں حمد الٰہی عزوجل بجا لاؤں گا(16)اورسمجھ میں نہ آنے کی صورت میں دعاء کروں گااور باربارسمجھنے کی کوشش کروں گا(17)سبق سمجھ میں نہ آنے کی صورت میں استاد پر بدگمانی کے بجائے اسے اپنا قصور تصور کروں گا(18)کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو نا شرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا(مصنّف یاناشِرین وغیرہ کو کتا بوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا)(19)کتاب کی تعظیم کرتے ہوئے اس پرکوئی چیزقلم وغیرہ نہیں رکھوں گا۔اس پر ٹیک نہیں لگاؤں گا۔