کہا:جی ہاں وہ میں ہی ہوں کہو کیا بات ہے؟ بڑھیا اٹھی اورگھر کے اندر سے کپڑے نکال لائی اور کہنے لگی: چند روز ہوئے میرا نیک فرزند انتقال کر گیا ہے، یہ اُسی کے کپڑے ہیں ، مجھے تین رات متواتِر سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خواب میں تشریف لا کر تمہارا نام لے کر ارشاد فرمایا ہے کہ’’ وہ آرہا ہے ، یہ کپڑے اُسے دے دینا۔‘‘میں نے اُس سے وہ مبارَک کپڑے لئے اور پہن کر اپنے رُفَقا سمیت مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی طرف روانہ ہوگیا۔ (رَوْضُ الرَّیاحِین ص۲۳۲)اللّٰہُربُّ العِزّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
واہ میرے مولیٰ تیری بھی کیا شان ہے! تو نے چڑیا کواندھے سانپ کی خادمہ بنا دیا! تیرے رزق فراہم کرنے کے انداز بھی کیا خوب ہیں !
اللہ تعالٰی نے روزی کا ذمّہ لیا ہے
بے روزگاری اور روزی کی تنگی پر گھبرانے والو! شیطان کے وسوسوں میں نہ آ ؤ!بارہویں پارے کی پہلی آیت میں ارشادِ خداوندی ہے:
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا
ترجَمۂ کنزالایمان: اور زمین پر چلنے والاکوئی ایسا نہیں جس کا رِزْق اللہ کے ذمّۂ کرم پر نہ ہو ۔