نے دیکھا کہ ایک چڑیا پھل دار درخت سے اُڑ کر خشک درخت پر جا بیٹھتی ہے اور تھوڑی دیر بعد اُڑ کر پھل دار درخت پر آتی ہے پھر وہاں سے اڑ کر دوبارہ اُسی خشک درخت پر آجاتی ہے۔ اِسی طرح اس نے بہت سارے چکّر لگائے ۔ میں تعجُّب کے مارے خشک درخت پر چڑھا تو کیادیکھتا ہوں کہ وہاں ایک اندھا سانپ منہ کھولے بیٹھا ہے اورچڑیا اس کے منہ میں کھجور رکھ جاتی ہے ۔ یہ دیکھ کر میں رو پڑا اور اللہ تَعَالٰی کی بارگاہ میں عرض گزار ہوا: یاالٰہی!ایک طرف یہ سانپ ہے جس کو مارنے کا حکم تیرے نبیِّ محترم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دیا ہے ،مگرجب تُو نے اس کی آنکھیں لے لیں تو اس کے گزارے کے لئے ایک چڑیا مقرَّرفرما دی ،دوسری طر ف میں تیرا مسلمان بندہ ہونے کے باوُجود مسافِروں کو ڈرادھمکا کرلوٹ لیتا ہوں ۔اُسی وَقت غیب سے ایک آواز گونج اٹھی: اے فُلاں !توبہ کیلئے میرا دروازہ کُھلا ہے ۔یہ سن کر میں نے اپنی تلوار توڑ ڈالی اور کہنے لگا : ’’میں اپنے گناہوں سے باز آیا،میں اپنے گناہوں سے باز آیا۔‘‘ پھر وُہی غیبی آواز سنائی دی:’’ ہم نے تمہاری توبہ قَبول کرلی ہے ۔ ‘‘ جب اپنے رُفَقاکے پاس آ کر میں نے ماجرا کہا تو وہ کہنے لگے: ہم بھی اپنے پیارے پیارے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے صُلْح کرتے ہیں ۔ چُنانچِہ اُنہوں نے بھی سچّے دل سے توبہ کی اورسارے حج کے ارادے سے مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی جانب چل پڑے۔ تین دن سفر کرتے ہوئے ایک گاؤں میں پہنچے، تو وہاں ایک نابینا بڑھیا دیکھی جو میرا نام لے کر پوچھنے لگی کہ کیا اس قافلے میں وہ بھی ہے؟میں نے آگے بڑھ کر