میں جال پھینکا لیکن کوئی مچھلی نہ آئی۔پھرایک اور شکاری کے پاس سے گزرے،اس نے شیطان کا نام لے کر جال ڈالا تو اتنی زیادہ مچھلیاں نکلیں کہ اُن کا وزْن کرنا مشکل ہوگیا۔اُن نبیعَلَیْہَ الصَّلَاۃ ُوَالسَّلَامنے بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کی:’’یا اللہ عَزَّوَجَلَّ ! یہ تو معلوم ہے کہ یہ سب تیری ہی طرف سے ہے لیکن اس کی حکمت جاننا چاہتا ہوں ۔ ‘‘اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرِشتوں سے ارشادفرمایا:’’میرے بندے کو اُن دونوں (مچھلی پکڑنے والوں ) کا اُخروی (اُخ۔رَ۔وی) مقام دکھاؤ!‘‘جب انہوں نے بِسْمِ اللّٰہ پڑھ کرجال ڈالنے والے کو ملنے والی آخِرت کی عزّت وعَظَمت اورشیطان کا نام لے کر جال ڈالنے والے کو ملنے والی آخِرت کی رُسوائی و ذِلَّت مُلاحَظہ فرمائی تو عرض گزار ہوئے:’’اے ربِّ کریم عَزَّوَجَلَّ! میں راضی ہوں ۔‘‘ (اِحیاءُ الْعُلوم ج۴ ص ۵۷۷)
جہنَّم میں مال دار افراد اور عورَتوں کی تعداد زیادہ
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب،دانائے غُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’میں نے جنّت میں جھانکا تو وہاں زیادہ ترغریب لوگ دیکھے اور دوزخ مُلاحَظہ کی تو وہاں مال داروں اور عورتوں کو زیادہ پایا۔‘‘ (مُسندِ اِمام احمدج ۲ ص ۵۸۲حدیث۶۶۲۲) ایک رِوایت میں ہے،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں :میں نے پوچھا: مال دار لوگ کہاں ہیں ؟توبتایا گیا:انہیں ان کی مال دار ی نے روک رکھا ہے۔ (قُوتُ الُقُلوب ج۱ ص ۴۰۴) ایک