تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ سراپا رحمت میں عرض کی :’’ یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خدا کی قسم !میں آپ سے مَحَبَّت کرتا ہوں ۔‘‘ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : دیکھ لو کیا کہہ رہے ہو! عرض کی: خدا کی قسم!میں آ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کرتا ہوں ۔اُس نے تین مرتبہ اسی طرح کہا۔اِس پر مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’ اگر تُو مجھ سے مَحَبَّت کرتا ہے تو فَقر کے لیے پہنا وا (یعنی لباس)تیار کر لے ، کیونکہ جو مجھ سے مَحَبَّتکرتا ہے، اُس کی طرف فَقراس سے بھی زیادہ تیزی سے آتا ہے جس طرح سیلاب اُس جگہ کی طرف جاتاہے جہاں اسے ختم ہونا ہوتاہے۔‘‘ (تِرمِذی ج ۴ص ۱۵۶حدیث ۲۳۵۷)
دولتِ عشق سے دل غنی ہے، میری قسمت ہے رشکِ سکندر
مِدحتِ مصطَفٰے کی بدولت، مل گیا ہے مجھے یہ خزینہ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ہزار سال کی عبادت سے افضل عمل
حضرتِ سیِّدُناابوسُلَیْمان دارانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں : جس(جائز) خواہِش کے پورا کرنے پر قدرت حاصل نہ ہواس سے محرومی پر حسرت سے فقیر کی نکلنے والی آہ مال دار کی ہزار سال کی عبادت سے افضل ہے ۔ (اِحیاءُ الْعُلوم ج۴ ص ۶۰۲)