التَّامَّاتِ مِن غَضَبِہ وَعِقَابِہ وَشَرِّ عِبَادِہ وَمِن ھَمَزَاتِ الشَّیٰطِین وَاَن یَّحضُرُون تو شیاطین اسے نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ حضرت سیّدنا عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تعالٰی عَنہ اپنے بالغ بچوں کوا س دعا کی تلقین فرماتے اور جو نابالغ بچے ہوتے ان کے لیے یہ دعا کاغذ پر لکھ کر گلے میں لٹکا دیتے تھے۔
(ترمذی،کتاب الدعوات، باب ما جاء فی فضل التسبیح الخ،۵/۳۱۲، حدیث:۳۵۳۹)
مُحَقِّق عَلَی الاِطلاق شیخ عبدالحق محدث دہلوی عَلَیہ رَحمَۃُ اللہ القَوِی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں ’’اس حدیث سے گردن میں تعویذات لٹکانے کا جواز معلوم ہوتا ہے، اس باب میں علماء کا اختلاف ہے، مختار یہ ہے کہ سیپیوں اور اس کی مثل چیزوں کا لٹکانا حرام یا مکروہ ہے لیکن اگر تعویذات میں قراٰنِ مجید یا اللہ تعالیٰ کے اسماء لکھے جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘
(اشعۃ اللمعات، کتاب اسماء اللہ تعالی ،باب الاستعاذۃ، ۲/۳۰۷)
اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت، مولانا شاہ امام احمدرضا خان عَلَیہ رَحمَۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں :جائز تعویذ کہ قراٰن کریم یا اسمائے الٰہیّہ (یعنی اللہ تعالیٰ کے ناموں )یادیگر اذکارو دَعوات (دُعائوں ) سے ہو اس میں اصلاً حرج نہیں بلکہ مستحب ہے۔ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وَ سلَّم نے ایسے ہی مقام میں فرمایا کہ’’مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُم اَنْ یَّنْفَعَ اَخَاہُ فَلْیَنْفَعْہٗ یعنی تم میں جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو نفع پہنچاسکے(تو اسے نفع ) پہنچائے۔‘‘ (فتاویٰ افریقہ ،ص ۱۶۸)
اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ موجودہ زمانے کی یگانۂ روزگار ہستی شیخِ طریقت،