Brailvi Books

کینسرکا علاج
4 - 32
 تک تمہارے سردار کودم نہیں کروں گا،جب تک تم مجھ سے اس کی اجرت نہ مقرر کر لو۔اس پر انہوں نے بکریوں کی ایک معین تعداد پر صلح کر لی، پھر وہ صحابی گئے اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ٭  (یعنی سورۂ فاتحہ) پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ سردار بالکل تندرست ہو گیا اور اس طرح چلنے لگا گویا اسے کوئی بیماری تھی ہی نہیں ۔ پھر ان قبیلے والوں نے جو بکریوں کی تعداد مقرر ہوئی تھی وہ دے دیں ۔ بعض صحابۂ کرام عَلَیھِمُ الرِّضوَان نے کہا:’’ان بکریوں کو آپس میں تقسیم کرلیتے ہیں ۔‘‘ بعض نے کہا: نہیں ! یہ دم کی اجرت ہے ہم اس کو اس وقت تک تقسیم نہیں کریں گے جب تک کہ نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہو کرسارا ماجرا بیان نہ کر دیں ، پھر دیکھیں کہ آپ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم اس میں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ جب صحابۂ کرام عَلَیھِمُ الرِّضوَان نبیٔ کریم  صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور سارا ماجرا عرض کیا تو آپ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم نے فرمایا: تمہیں کس نے بتایا کہ یہ( سورہ فاتحہ )دم ہے، پھر آپ  صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم نے فرمایا: تم نے درست کیا ان کو آپس میں تقسیم کرلو اور اس میں سے میرا حصہ بھی دو، پھر آپ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم مسکرا دیے۔ (بخاری،کتاب الاجارۃ، باب مایعطی فی الرقیۃ علی احیاء العرب بفاتحۃ الکتاب، ۲/ ۶۹، حدیث: ۲۲۷۶)
	حضرت سیِّدُنا امام محمد بن عیسٰی ترمذی عَلَیہ رَحمَۃُ اللہ القَوِی روایت نقل فرماتے ہیں : بے شک رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نیند میں ڈر جائے تو وہ یہ دعا پڑھے : اَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ