Brailvi Books

کینسرکا علاج
2 - 32
سے امراضِ ظاہرہ اور باطنہ، ضلالت و جہالت (گمراہی و لاعلمی)وغیرہ دُور ہوتے ہیں اور ظاہری و باطنی صحت حاصل ہوتی ہے، اعتقاداتِ باطلہ واخلاقِ رذیلہ(غلط عقیدے اور بُرے اَخلاق) دفع ہوتے ہیں اور عقائدِ حقّہ و معارفِ الٰہیہ و صفاتِ حمیدہ و اخلاقِ فاضلہ (صحیح عقیدے ،اللہ تعالٰی کی معرفت و پہچان،بہترین صفات اور زبردست اَخلاق)حاصل ہوتے ہیں (خزائن العرفان، ص۵۴۱) وہیں مفسرِ قراٰن علامہ ابنِ عطیہ اُندلسی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہ القَوِی (متوفٰی ۶۴۵) نے یہ بھی فرمایا کہ اس بات کا بھی احتمال ہے کہ آیتِ کریمہ میں شِفَآء ٌسے دم اور تعویذات کے ذریعے بیماریوں میں قراٰنِ پاک کا فائدہ مند ہونا مراد ہے۔ 
(تفسیر المحررالوجیز، بنی اسرائیل، تحت الآیۃ:۸۲،۳/۴۸۰)
مُفَسِّرینِ عِظام کی مندرجہ بالا تصریحات سے پتہ چلا کہ قراٰنِ مجید پورے کا پورا شفا ہے لیکن بعض سورتوں کے متعلق احادیثِ مبارکہ میں صراحتاً (یعنی واضح طور پر) مختلف بیماریوں سے شفا کا بیان فرمایا گیا جیسا کہ سورۂ فاتحہ کے متعلق ارشاد ہے: حضرت سیّدنا جابر رَضِیَ اللہُ تعالٰی عَنہ سے حضور سراپا نورعَلیہِ الصَّلٰوۃُ و السَّلام نے فرمایا: اے جابر کیا میں تجھے قراٰن میں نازل شدہ سب سے اچھی سورت نہ بتا دوں ؟ سیّدنا جابر رَضِیَ اللہُ تعالٰی عَنہ نے عرض کی: کیوں نہیں یارسول اللہ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم )۔  تو آپ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم نے ارشاد فرمایا یہ سورئہ فاتحہ ہے مزید فرمایا:’’ اس میں ہر مرض کے لیے شفا ہے۔‘‘(شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الإیمان ہو