اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
پیش لفظ
شہزادۂ اعلیٰ حضرت ،استاذِ محدثِ اعظم پاکستان،حجۃ الاسلام حضرت مولانا شاہ محمد حامد رضا خان قادری رضوی نوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِیکی ذاتِ بابرکات کو اللّٰہعَزَّوَجَلَّ نے بے شمار علوم وفنون اور ان گنت صفاتِ حمیدہ سے مالا مال کیا ہے۔ دیگرخصوصیات کے ساتھ ساتھ آپ کے معمولات میں نَعت گوئی کا بھی بڑا حصہ رہا ہے۔
فنِ شاعری کی بات کی جائے تو نعتیہ شعر کہنا بھی کمال و مہارت رکھنے والوں ہی کا کام ہے کہ نعت گوئی ہرایک کے بس کی بات نہیں اوریہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ ہر کسی کا کلام اٹھاکرپڑھ لینادرست نہیں جب تک یہ یقین نہ ہوکہ یہ کلام شرعی غلطی سے پاک ہے لہذاہوسکے توعلماء وبزرگوں کاہی کلام پڑھاجائے کہ اسی میں عافیت ہے ،اس ضمن میں شیخِ طریقت، امیر اہلسنت، بانیِ دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایک موقع پر نعت خواں اسلامی بھائیوں کو مدنی پھول عطا فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’اردو کلام سننے کیلئے مشورۃً’’ نعت رسول ‘‘کے سات حروف کی نسبت سے سات اسمائے گر ا می حاضِر ہیں {۱}امامِ اہل سنّت مولیٰنا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ