Brailvi Books

بھیانک اُونٹ
9 - 33
وہ بھوکی بچیوں کا رُوٹھ کر فِی الفَور مَن جانا		خدا کا نام سُن کر صَبر کی تصویر بن جانا
تڑپنا بھوک سے کچھ روز آخِر جان کھودینا			وہ ماؤں کا فلک کو دیکھ کر چُپ چاپ رو دینا
      رِضا وصَبر سے دِن کٹ گئے اِن نیک بختوں کے 		کہ کھانے کے لیے ملتے رہے پتّے درختوں کے 
گزارے تین سال اِس رنگ سے ایمان والوں نے
دِکھادی شانِ اِستِقلال اپنی آن والوں نے
دِیمک کا کمال 
	  جب تین سال اِسی حال میں گزر گئے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے حبیبِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خبر دی کہ اس مُعاہَدے(مُ۔عا۔ہَدے) کی تحریر دِیمک اِس طرح چاٹ گئی ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نام کے سوا اِس میں کچھ باقی نہیں رہا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ خبر ابو طالِب کو دی، اُس نے جا کر کُفّارِ قریش سے کہا:’’اے گُروہِ قُریش!میرے بھتیجے نے مجھ کو اِس طرح کی خبر دی ہے تم اپنا لکھا ہوا مُعاہَدَہ لائو، اگر یہ خبر صحیح نکلی تو تم قَطْعِ رِحْم (یعنی رشتے داری توڑنے )سے باز آؤ اور اگر غَلَط نکلی تو میں اپنے بھتیجے کوتمہارے حوالے کردوں گا۔‘‘ وہ اِس پر راضی ہوگئے۔ جب ’’مُعاہَدہ‘‘ دیکھا گیا تو وَیسا ہی تھاجیسا کہ خبر دی گئی تھی۔ کچھ قِیل و قال(یعنی بَحْث و مُباحَثے) کے بعد پانچ اَشخاص( ہِشام بن عَمْرو، زُہَیر بن اَبی اُمَیّہ مَخْزُوْمِی، مُطْعِم بن عَدِی،  اَبُوالْبَخْتَرِیاورزَ مْعَہ بن اَسوَد)  اِس مُعَاہَدَے کو چاک کرنے(یعنی پھاڑ ڈالنے) پر مُتَّفِق ہوگئے اور آخِر کار اَبُو الْبَخْتَرِینے