Brailvi Books

بھیانک اُونٹ
7 - 33
جائے۔جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا ابو طالِب کو پتا چَلا تو انہوں نے بھی  بنی ہاشم و بنی مُطَّلِب کوجَمع کرکے کہا کہ ( حضرت سیِّدُنا) مُحمّد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو تَحفُّظ کی خاطرِ اپنے شِعْب (یعنی  دَرّے۔گھاٹی ) میں لے چلو۔ چُنانچِہ ایسا ہی کیا گیا ۔ (خصائصِ کُبریٰ ج۱ص۲۴۹) یہ دَرّہ مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں واقِع ہے جو بنی ہاشم کا مَوروثی تھا۔ اور ’’شِعْبِ ابی طالِب‘‘ کہلاتا تھا۔(دو پہاڑوں کے درمیانی راستے یا وہاں کے خشک قِطعے یعنی زمین کو شِعْب کہتے ہیں )
سَماجِی قَطْع تعلُّق(یعنی سَوشل بائیکاٹ)
	     جب کُفّارِ قریش کو پتا چلا کہ بَنی ہَاشِم و بَنی مُطَّلِب نے (سوائے ابولہب کے) بِلا امتیازِ مذہب، سلطانِ عرب ،محبوبِ رب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو اپنے ذِمّے لے   لیا ہے، تو اُنہوں نیمُحَصَّب میں جو کہمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً او ر مِنٰی شریف کے درمیان واقِع ہے، آپس میں عہد کیا کہ ’’ جب تک’’ بنو ہاشِم‘‘ مُحمّد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کو اِن کے حوالے نہیں کریں گے کوئی شخص ان سے کسی قسم کا تعلُّق نہیں رکھے گا۔نہ اِن کے پاس کوئی چیزفروخت کی جائے گی نہ ان سے رِشتہ ناطہ کیا جائے گا اور نہ ہی اِنہیں کُھلے بندوں پھرنے دیا جائے گا۔‘‘یہ مُعاہَدہ لکھ کر کعبۂ مُشرَّفہ کے دروازۂ مبارَکہ پر لٹکا دیا گیا۔ کُفّارِ قریش نے اس پر سختی سے عمل کرتے ہوئے بَنوہاشِم اور بَنُو عبدالمُطَّلب کا مُکمل طور پر ’’سماجی قَطْع تعلُّق‘‘(یعنی سَوشل بائیکاٹ)کردیا۔ چُنانچِہ