Brailvi Books

بھیانک اُونٹ
4 - 33
اگر میں تم سے کہوں کہ وادیِ مکّہ سے ایک لشکر حملہ آور ہونا چاہتا ہے تو کیا تم یقین کرلوگے ؟ سب بَیَک زبان بول اُٹھے:کیوں نہیں ! ہم نے تو ہمیشہ آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو سچ بولتے ہی دیکھا ہے۔مُبلِّغ اعظم، رحمتِ دوعالم ،نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم ، نبیِّ مُحتَشَم،شافِعِ اُمَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :’’تو سُن لو اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لائو گے تو تم پر سخت عذاب نازِل ہوگا۔‘‘ یہ سُن کر ابولَہَب بکواس کرنے لگ گیا اور لو گ مُنتشر(مُن۔تََ۔شِر) ہوگئے۔      (بُخاریج۳ ص۲۹۴حدیث۴۷۷۰،۴۷۷۱مُلَخَّصاً )
مگر اُس رحمتِ عالم کا گھر توحید کاگھر تھا
نہ آسکتی تھی مایوسی کہ یہ اُمّید کا گھر تھا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۳} دروازے پر خون 
      اسلام کیعَلَی الْاِعلان تَبلیغ شُروع ہوتے ہی ظلم وستم کی جاں سوز آندھیاں چل پڑیں ۔ آہ ! نبیوں کے سرور، دو جہاں کے تاجور، محبوبِ رَبِّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جسم منوَّر پر کُفّارِ بدگوہر کبھی کوڑا کَرکَٹاُچھالتے تو کبھی دروازئہ رحمت پر جانوروں کا خون ڈالتے، کبھی راستوں میں کانٹے وغیر ہ بِچھاتے تو کبھی بدنِ انور پر پتَّھر برساتے۔ ایک بار تو ان میں سے ایک بے رَحم نے سجدے کی حالت میں گردن شریف کو نہایت شدّت سے دبادیا ، قریب تھا کہ مُبارَک آنکھیں باہَر تَشریف لے آتیں ۔ کبھی ایسا بھی ہوا کہ