دَرجات بُلند فرماتا ہے تو کبھی مُبلِّغ اعظم، رحمتِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دشمن کو وار کرنے سے قبل ہی خوفزدہ کرکے یہ باوَر کرادیتا ہے کہ کہیں ہمارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اکیلا مت سمجھ بیٹھنا!
آقائے مظلوم کو ستانے کا سبب
ہمارے آقائے مظلوم، سرورِ معصوم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر کُفّارِ بَداطوار کے ظُلم و ستم کا سبب صرف یِہی تھا کہ اب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کھل کر لوگوں کو نیکی کی دعوت پیش کرنے لگے تھے ،جب کہ ابتداء ً سیِّدُ الْمُبلِّغین،رَحمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تین سال تک خُفیَۃً(یعنی چھپ کر) اسلام کی دعوت دی، پھراللہ عَزَّ وَجَلَّکی جانب سے عَلی الاعلان تبلیغ کا حکم ہوا۔ (ایضاً ص ۱۰۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۲} کوہِ صَفا سے نیکی کی دعوت
پارہ 19سُوْرَۃُ الشُّعَرَآءآیت نمبر 214میں ارشادِ ربّانی ہے:
وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَكَ الْاَقْرَبِیْنَۙ(۲۱۴) (پ۱۹،الشعراء،۲۱۴)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور اے محبو ب اپنے قریب تر رشتہ داروں کو ڈراؤ۔
اِس حکمِ خُداوندی پر ہمارے آقائے قَرَشی، مولائے ہاشِمی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کوہِ صَفا پر جلوہ فِگن ہو کر قبیلۂ قریش کو پکارا۔ جب لوگ جمع ہوگئے تو ارشاد فرمایا : بتاؤ