کو اِس سے روکتی نہیں ، اندیشہ ہے کہ و ہ نہ روکنے والی قوم مرنے سے پہلے دنیا ہی میں عذاب میں گرفتار ہو جائے۔ چُنانچِہ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اگر کسی قوم میں کوئی شخص گناہ کا مُرتکِب ہواور قوم کے لوگ باوُجُودِ قدرت اسے گناہ سے نہ روکیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان کے مرنے سے پہلے اُن پر اپنا عذاب نازِل فرما ئے گا۔ ( ابوداوٗد ج ۴ص ۱۶۴حدیث ۴۳۳۹)
40ہزار اچھے بھی ہلاک کروں گا کیوں کہ....
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! بے نمازیوں ، گالیاں بکنے والوں ، فلموں ، ڈراموں ، گانوں باجوں ، غیبتوں اور چغلیوں وغیرہ گناہوں سے باز نہ آنے والوں سے دوستیاں گانٹھنا، ان کی حوصلہ افزائی کا باعث بننا ، ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ، کھانا پینا وغیرہ دنیا و آخِرت کیلئے سخت تباہ کُن ہے۔ فسّاق و فجّار کی صحبت اختیار کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے میرے آقااعلیٰ حضرت امامِ اہلِسنّت مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفتاوٰی رضویہ جلد22 صَفحَہ211تا212پرنَقْل کرتے ہیں : اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸) (پ۷، الانعام ۶۸)
ترجَمۂ کنزالایمان:اورجو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
(بیان کردہ آیت مبارکہ میں ’’ ظالمین ‘‘ سے مُراد کون لوگ ہیں ، اِس کی وضاحت کرتے