ہوں ۔یہ سن کرنبیِّ رحمت،شفیعِ اُمّت،مالِک کوثروجنَّت ، سراپا جودو سخاوت ،قاسِم نعمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جواب دیا :’’میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذاتِ پاک سے پُراُمّید ہوں کہ اگر یہ لوگ ایمان نہیں لائے تو اِن کی اَولاد میں ایسے لو گ پیدا ہوں گے جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کریں گے۔ ‘‘( بُخاری ج ۲ص۳۸۲حدیث۳۲۳۱) ؎
اگر یہ لوگ آج اِسلام پر ایماں نہیں لاتے خدائے پاک کے دامانِ وَحدت میں نہیں آتے
مگر نَسلیں ضَرور اِن کی اِسے پہچان جائیں گی درِ توحید پر اِک روز آکر سَر جھکائیں گی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کوئی ڈانٹ کر تو دِکھائے !
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں کوئی ذرا ساڈانٹ دے بلکہ اِصلاح کی بات ہی کہہ دے تو بسا اوقات ہم آپے سے باہَر ہوجاتے ہیں ، اگر کوئی گالی دے دے یا تھپّڑ وغیرہ مار دے تب تو مکمَّل بلکہ کئی گُنازیادہ اِنتِقام لے لینے کے باوُجود بھی شاید ہمارا غصّہ ٹھنڈا نہ ہو ۔ مگر قربان جائیے!خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لِّلْعٰلمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر کہ اِتنا اِتنا ستائے جانے کے باوُجُود بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنی ذات کے لیے غصّہ نہیں آتا اور نہ ہی اپنے دشمن کی بربادی و ہلاکت کی آرزو ہے، اگر کوئی آرزو ہے تو فَقَط یِہی کہ اِسلام کا بول بالا ہو،ہر جانب خدا_کے دین کا اُجالا ہواور لوگ ایکاللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں جُھک جائیں ۔