نہ جانے چشمِ فلک نے یہ خُونی منظر کیسے دیکھا ہوگا ؟ آہ !جسمِ نازنین پتھّروں سے زَخمی ہوگیا اور اِس قَدَر خون شریف بہا کہ نَعلَینِ مُبارَک خون سے بھر گئیں ۔ جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بے قرار ہو کر بیٹھ جاتے تو کُفّارِ جفا کار بازو تھام کر اُٹھا دیتے ۔ جب پھر چلنے لگتے تو دوبارہ پتھّر برساتے اور ساتھ ساتھ ہنستے جاتے۔ ؎
بڑھے اَنبوہ۱؎ در اَنبوہ پتھر لے کے دیوانے لگے مینہ پتھروں کا رحمتِ عالم پہ برسانے
وہ اَبرِلُطف جس کے سائے کو گلشن ترستے تھے یہاں طائف میں اُس کے جسم پر پتھّر برستے تھے
وہ بازو جو غریبوں کو سہارا دیتے رہتے تھے پَیاپے آنے والے پتّھروں کی چوٹ سہتے تھے
وہ سینہ جس کے اندر نُورِ حق مَسْتُور۲؎ رہتا تھا وُہی اب شَق ہوا جاتا تھا اِس سے خون بہتا تھا
جگہ دیتے تھے جِن کو حامِلانِ عرش۳؎ آنکھوں پر وہ نَعلینِ مُبارک ہائے خُوں سے بھر گئیں یکسر
حُضُور اِس جَور۴؎ سے جب چُور ہو کر بیٹھ جاتے تھے
شَقِی۵؎ آتے تھے بازو تھام کر اُوپر اُٹھاتے تھے
پہاڑوں کا فِرشتہ
حضرتِ سیِّدُنا جِبرائیل امینعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام مَلَکُ الْجِبال ( یعنی پہاڑوں پر مُؤکِّل فِرِشتے )کو لے کر تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ سراپا عَظَمت میں حاضِر ہوئے۔مَلَکُ الْجِبال نے آپ کی بارگاہ میں سلام عرض کرکے درخواست کی: اگر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حُکم فرمائیں تو دونوں پہاڑوں کو ان کُفّار پر اُلَٹ دیتا
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱؎ اَم۔بَوہ۔یعنی ہُجوم ۲ ؎ پوشیدہ۔چھپا ہوا ۳؎ عرش اُٹھانے والے فرِشتے ۴ ؎ ظلم۵ ؎ بد بخت۔