Brailvi Books

بھنگڑے باز کی توبہ
2 - 32
اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں آنے سے قبل مجھے نمازوں کی ادائیگی کااحساس تھا نہ ہی دیگر شرعی احکامات کی خلاف ورزی کا کچھ پاس ۔ میری زندگی کے انمول لمحات اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانیوں میں بسر ہو رہے تھے۔ فلموں کا جنون کی حد تک رسیا تھا۔ گناہوں کی ہوس کو پورا کرنے کے لیے کرائے پر فلموں کی کیسٹیں اور VCDs لینے میرا اکثر ویڈیو سینٹر آنا جانا لگا رہتا جس کی وجہ سے پہلے پہل تو ویڈیوسینٹر کے مالک سے جان پہچان ہوئی اور پھر رفتہ رفتہ علاقے کے بڑے ویڈیو سینٹر والے سے میرے اس قدر تعلقات بن گئے کہ ہماری آپس کی شناسائی دوستانے کی صورت اختیار کر گئی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے جس گناہ کے لئے رقم خرچ کرنی پڑتی تھی اب وہ مفت میں ’’گلے پڑا ڈھول‘‘ بن گیا جسے میں مَعَاذَاللہ بصد شوق بجایا کرتا کیونکہ اب توجو بھی نئی فلم آتی کرائے پر لینے کی بجائے میں اسی کے پاس بیٹھ کر دیکھ لیا کرتا۔ ان بے ہودہ فلموں کا میرے کردار پر گہرا اثر پڑا ، نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ میں ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈالنے اور ڈانس کرنے میں بھی دلچسپی لینے لگا۔رفتہ رفتہ ایسی شہرت حاصل ہوئی کہ علاقے میں ہونے والے ناچ گانے کے ہر پروگرام میں مجھے پیش پیش رکھا جانے لگا۔ میری اصلاح کا سبب کچھ اس طرح بنا کہ ایک دن میرے چھوٹے بھائی نے بتایا کہ آج ہماری مسجد میں دعوتِ اسلامی