ہونا۔4 جمعہ کے دن۔5گواہانِ عادل کے سامنے۔ 6عورت عمر، حسب (1) ، مال، عزّت میں مرد سے کم ہو اور7 چال چلن اور اخلاق و تقویٰ و جمال میں بیش (2)ہو۔ (3) (درمختار) حدیث میں ہے: ''جو کسی عورت سے بوجہ اُسکی عزت کے نکاح کرے، اﷲ (عزوجل) اسکی ذلّت میں زیادتی (4) کریگا اور جو کسی عورت سے اُس کے مال کے سبب نکاح کریگا، اﷲ تعالیٰ اُسکی محتاجی ہی بڑھائے گا اور اُس کے حسب کے سبب نکاح کریگا تو اُس کے کمینہ پن میں زیادتی فرمائے گا اور جو اس ليے نکاح کرے کہ اِدھر اُدھر نگاہ نہ اُٹھے اور پاکدامنی حاصل ہو یا صلۂ رحم کرے تو اﷲ عزوجل اس مرد کے ليے اُس عورت میں برکت دے گا اور عورت کے ليے مرد میں۔'' (5) (رواہ الطبرانی عن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کذا فی الفتح).(6)
مسئلہ ۱۰: جس ۸ سے نکاح کرنا ہو اُسے کسی معتبر عورت کو بھیج کر دکھوالے اور عادت و اطوار و سلیقہ(7) وغیرہ کی خوب جانچ کر لے کہ آئندہ خرابیاں نہ پڑیں۔ کوآری ۹ عورت سے اور جس سے اولاد زیادہ ہونے کی اُمید ہو نکاح کرنا بہتر ہے۔ سِن رسیدہ(8) اوربدخلق(9) اور زانیہ سے نکاح نہ کرنا بہتر۔ (10) (ردالمحتار)
مسئلہ ۱۱: عورت ۱۰ کو چاہيے کہ مرد دیندار، خوش خلق(11) ، مال دار، سخی سے نکاح کرے، فاسِق بدکار سے نہیں۔ اور ۱۱ یہ بھی نہ چاہيے کہ کوئی اپنی جوان لڑکی کا بوڑھے سے نکاح کر دے۔ (12) (ردالمحتار)
یہ مستحباتِ نکاح بیان ہوئے، اگر اِس کے خلاف نکاح ہوگا جب بھی ہو جائے گا۔
مسئلہ۱۲: ایجاب و قبول یعنی مثلاً ایک کہے میں نے اپنے کو تیری زوجیت میں دیا۔ دوسرا کہے میں نے قبول کیا۔ یہ نکاح کے رکن ہیں۔ پہلے جو کہے وہ ایجاب ہے اور اُس کے جواب میں دوسرے کے الفاظ کو قبول کہتے ہیں۔ یہ کچھ ضرور نہیں کہ