بہارِشریعت حصّہ ہفتم (7) |
ہے تو ثواب بھی پائے گا اور اگر محض لذّت یا قضائے شہوت(1) منظور ہو تو ثواب نہیں۔ (2) (درمختار، ردالمحتار) مسئلہ ۵: شہوت کا غلبہ ہے کہ نکاح نہ کرے تو معاذ اﷲ اندیشۂ زنا ہے اور مہر ونفقہ کی قدرت رکھتا ہو تو نکاح واجب۔يوہيں جبکہ اجنبی عورت کی طرف نگاہ اُٹھنے سے روک نہیں سکتا یا معاذ اللہ ہاتھ سے کام لینا پڑے گا (3) تونکاح واجب ہے۔ (4) (درمختار، ردالمحتار) مسئلہ ۶: یہ یقین ہو کہ نکاح نہ کرنے میں زنا واقع ہو جائے گا تو فرض ہے کہ نکاح کرے۔ (5) (درمختار) مسئلہ ۷: اگر یہ ا ندیشہ ہے کہ نکاح کریگا تو نان نفقہ نہ دے سکے گا یا جو ضروری باتیں ہیں ان کو پورا نہ کرسکے گا تومکروہ ہے اور ان باتوں کا یقین ہو تو نکاح کرنا حرام مگر نکاح بہرحال ہو جائے گا۔ (6) (درمختار) مسئلہ ۸: نکاح اور اُس کے حقوق ادا کرنے میں اور اولاد کی تربیت میں مشغول رہنا، نوافل میں مشغولی سے بہتر ہے۔ (7) (ردالمحتار)
(نکاح کے مستحبات)
مسئلہ ۹: نکاح میں یہ امور مستحب ہیں : 1علانیہ ہونا۔2 نکاح سے پہلے خطبہ پڑھنا، کوئی سا خطبہ ہو اور بہتر وہ ہے جو حدیث(8) میں وارد ہوا۔3 مسجد میں
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔ یعنی شہوت کو پورا کرنا۔ 2۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''و''ردالمحتار''،کتاب النکاح،مطلب:کثیرًا ما یتساھل في اطلاق المستحب علی السنۃ، ج۴، ص۷۳. 3۔۔۔۔۔۔ہاتھ سے کام لینا پڑے گا:یعنی مشت زنی کرنی پڑے گی ۔اعلی حضرت مولاناشاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمن ''فتاوی رضویہ ج۲۲،ص۲۰۲'' پرفرماتے ہیں:یہ فعل ناپاک حرام وناجائزہے حدیث شریف میں ہے ''ناکح الید ملعون '' جلق لگانے والے (مشت زنی کرنے والے ) پراللہ تعالی کی لعنت ہے(کشف الخفاء ،حرف النون،ج۲،ص۲۹۱)۔...عِلْمِیہ 4۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار''و''ردالمحتار''،کتاب النکاح، ج۴، ص۷۲. 5۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''،کتاب النکاح،ج۴،ص۷۲. 6۔۔۔۔۔۔المرجع السابق،ص۷۴. 7۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''،کتاب النکاح،ج۴،ص۶۶. 8۔۔۔۔۔۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہ، وَنَسْتَغْفِرُہ، وَنَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ شُرُوْرِاَنْفُسِنَاوَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّہْدِہِ اللہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْہَدُاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ (یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِیۡرًا وَّنِسَآءً ۚ وَاتَّقُوا اللہَ الَّذِیۡ تَسَآءَلُوۡنَ بِہٖ وَالۡاَرْحَامَ ؕ اِنَّ اللہَ کَانَ عَلَیۡکُمْ رَقِیۡبًا ﴿۱﴾)(پ۴،النساء :۱) =