Brailvi Books

بہارِشریعت حصّہ اول (1)
4 - 278
    عقیدہ (۴): اُس کی صفتیں نہ عین ہیں نہ غیر(1)، یعنی صفات اُسی ذات ہی کا نام ہو ایسا نہیں اور نہ اُس سے کسی طرح کسی نحوِ وجود میں جدا ہوسکیں (2) کہ نفسِ ذات کی مقتضٰی ہیں اور عینِ ذات کو لازم۔ (3) 

    عقیدہ (۵): جس طرح اُس کی ذات قدیم اَزلی اَبدی ہے، صفات بھی قدیم اَزلی اَبَدی ہیں۔ (4) 

    عقیدہ (۶): اُس کی صفات نہ مخلوق ہیں (5) نہ زیرِ قدرت داخل۔ 

    عقیدہ (۷): ذات و صفات کے سِوا سب چیزیں حادث ہیں، یعنی پہلے نہ تھیں پھر موجود ہوئیں۔ (6) 

    عقیدہ (۸): صفاتِ الٰہی کو جو مخلوق کہے یا حادث بتائے، گمراہ بد دین ہے۔ (7)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1۔۔۔۔۔۔ في''المسایرۃ''، ص۳۹۲: (لیست صفاتہ من قبیل الأعراض ولا عینہ ولا غیرہ) . 

     وفي ''شرح العقائد النسفیۃ''، ص۴۷۔۴۸: (وہي لا ہو ولا غیرہ، یعني: أنّ صفات اللہ تعالی لیست عین الذات ولا غیر الذات۔۔۔۔۔۔الخ).

2۔۔۔۔۔۔ یعنی کسی بھی طور پر صفات، ذات سے جدا ہو کر نہیں پائی جا سکتیں۔ 

3۔۔۔۔۔۔ بلا تشبیہ اس کو یوں سمجھیں کہ پھول کی خوشبو پھول کی صفت ہے جو پھول کے ساتھ ہی پائی جاتی ہے، مگر اس خوشبو کو ہم پھول نہیں کہتے، اور نہ ہی اُسے پھول سے جدا کہہ سکتے ہیں۔ 

4۔۔۔۔۔۔ في''منح الروض الأزہر'' للقاریئ، ص۲۳: (لم یحدث لہ اسم ولا صفۃ) یعني:أنّ صفات اللہ وأسمائہ کلہا أزلیۃ لا بدایۃ لہا، وأبدیۃ لا نہایۃ لہا، لم یتجدد لہ تعالی صفۃ من صفاتہ ولا اسم من أسمائہ، لأنّہ سبحانہ واجب الوجود لذاتہ الکامل في ذاتہ وصفاتہ، فلوحدث لہ صفۃ أو زال عنہ نعت لکان قبل حدوث تلک الصفۃ وبعد زوال ذلک النعت ناقصا عن مقام الکمال، و ہو في حقہ سبحانہ من المحال، فصفاتہ تعالی کلہا أزلیۃ أبدیۃ).

    وفي ''المعتمد المستند''، ص۴۶۔۴۷: (وبالجملۃ: فالذي نعتقدہ في دین اللہ تعالی أنّ لہ عزوجل صفات أزلیۃ قدیمۃ قائمۃ بذاتہ عزوجل، لوازم لنفس ذاتہ تعالٰی، ومقتضَیات لہا بحیث لا تقدیر للذات بدونھا۔۔۔۔۔۔إلخ).

5۔۔۔۔۔۔ في ''الفقہ الأکبر''، ص۲۵: (صفاتہ في الأزل غیر محدثۃ ولا مخلوقۃ). ''المعتقد المنتقد''، ص۴۹. 

6۔۔۔۔۔۔ وفي ''شرح العقائد النسفیۃ''، ص۲۴: (والعالم) أي: ما سوی اللہ تعالی من الموجودات مما یعلم بہ الصانع یقال عالم الأجسام وعالم الأعراض وعالم النباتات وعالم الحیوان إلی غیر ذلک، فتخرج صفات اللہ تعالی؛ لأنّھا لیست غیر الذات کما أنّہا لیست عینھا (بجمیع أجزائہ) من السموات وما فیھا والأرض وما علیہا (محدث).

7۔۔۔۔۔۔ في ''المعتقد المنتقد''، ص۴۹: (صفات اللہ تعالی في الأزل غیر محدثۃ ولا مخلوقۃ، فمن قال: إنّہا مخلوقۃ أو محدثۃ، أو وقف فیہا بأن لا یحکم بأنہا قدیمۃ أوحادثۃ، أوشک فیہا، أو تردد في ہذہ المسألۃ ونحوہا فہوکافر باللہ تعالی). =
Flag Counter