بے عقیقہ مرنے والا بچّہ شَفاعت کرے گا یا نہیں ؟
سُوال4:کیا یہ دُرُست ہے کہ جو بچّہ بِغیر عقیقہ اِنتِقال کرگیا وہ اپنے والِدَین کی شَفاعت نہیں کرے گا؟
جواب:جی ہاں !مگر اس کی صورَتیں ہیں : جس بچّے نے عقیقے کا وقت پایا یعنی وہ بچّہ سات دن کا ہوگیا اور بِلاعُذْر جبکہ استِطاعت(یعنی طاقت) بھی ہو اُس کا عقیقہ نہ کیا گیاتو وہ اپنے ماں باپ کی شَفاعت نہ کرے گا ۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ اَلْغُـلَامُ مُرْتَہَنٌ بِعَقِیْقَتِہٖیعنی ’’ لڑکا اپنے عقیقیمیں گِروی ہے۔‘‘(تِرمِذی ج۳ ص۱۷۷ حدیث۱۵۲۷ ) اَشِعَّۃُ اللَّمْعاتمیں ہے،امام احمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’بچّے کا جب تک عقیقہ نہ کیاجائے اُس کو والِدَین کے حق میں شَفاعت کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔‘‘(اشعۃُ اللّمعات ج۳ ص۵۱۲) صدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ ، حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیمذکورہ حدیث پاک کے تَحْت فرماتے ہیں :’’گِروی ‘‘ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اُس سے پورانَفْعْ حاصِل نہ ہو گا جب تک عقیقہ نہ کیا جائے اور بعض (مُحَدِّثین) نے کہا بچّے کی سلامَتی اور اُس کی نَشْو ونُما(پھلنا پھولنا) اور اُس میں اچّھے اَوصاف (یعنی عمدہ خوبیاں )ہونا عقیقے کے ساتھ وابَستہ ہیں ۔ (بہارِ شریعت ج ۳ ص ۳۵۴)
سُوال5:جس کا ’’عقیقہ‘‘ نہ ہوا کیا وہ جوانی میں اپنا عقیقہ کر سکتا ہے؟