صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’سیرتِ مُصطَفیٰ‘‘ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَفْحَہ 604 تا605پر ہے:ایک سفر میں نَبِیِّ مُعَظَّم،رَسُولِ مُحتَرم،سَرَاپاجُود وکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آرام فرمارہے تھے کہ غَورَث بن حارِث نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو شہید کرنے کے اِرادے سے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تلوار لے کر نِیام سے کھینچ لی، جب سرکارِ نامدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنیند سے بیدار ہوئے تو غَورَث کہنے لگا : اے محمد(صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)! اب آپصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مجھ سے کون بچا سکتا ہے ؟ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ’’ اللہ ۔‘‘ نُبُوَّت کی ہَیبت سے تلوار اُس کے ہاتھ سے گر پڑی اور سرکارِ عالی وقارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تلوار ہاتھ مبارک میں لے کر فرمایا :اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچانے والا ہے؟ غَورَث گِڑگِڑا کر کہنے لگا : آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی میری جان بچائیے۔ رحمتِ عالم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے اس کو چھوڑ دیااور مُعاف فرما دیا۔ چنانچِہ غَورَث اپنی قوم میں آ کر کہنے لگا کہ اے لوگو! میں ایسے شخص کے پاس سے آیا ہوں جو دُنیا