رَّحیمعَلَیہ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسلیم کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک نَجرانی چادر اَوڑھے ہوئے تھے جس کے کَنارے موٹے اور کُھردرے تھے، ایک دم ایک بَدوی (یعنی عَرَب شریف کے دیہاتی) نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چادر مبارک کو پکڑ کراتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ سُلطانِ زَمَن، محبوبِ ربِّ ذُوالمِنَن عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک گردن پر چادر کی کَنار سے خَراش آ گئی ،وہ کہنے لگا : اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا جو مال آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے پاس ہے، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّمحکم دیجئے کہ اُس میں سے مجھے کچھ مل جائے۔ رحمت ِعالَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اُس کی طرف متوجّہ ہوئے اور مسکرا دئیے پھر اُسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔ (صَحیح بُخاری ج۲ص ۳۵۹حدیث۳۱۴۹)
ہرخطا پر مِری چشم پوشی ،ہر طلب پر عطاؤں کی بارش
مجھ گنہگار پرکس قَدَر ہیں، مہرباں تاجدارِ مدینہ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد